کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
رفعت کے عملی مناظر مخلوق کو دکھاکر صفحۂ تاریخ پر ان کا تاابد مستقل باب روشن کرنا تھا۔ اس آیت کی تفسیر میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل فرمائی ہے: وَلِذَا قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْاٰیَۃِ (1) أَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَقْلًا (2) وَأَوْرَعُ عَنْ مَّحَارِمِ اللہِ تَعَالٰی(3) وَأَسْرَعُ فِیْ طَاعَۃِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ ۱) تم میں سے کون عقل و فہم میں احسن ہے؟ ۲) کون اللہ تعالیٰ کے محرمات سے زیادہ بچنے والا ہے؟ ۳) کون اللہ تعالیٰ کی عبادت میں زیادہ سبقت اور بازی لے جانے والا ہے؟ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امتحان تو حسن اور قبیح میں ہے نہ کہ حسن اور احسن میں، لیکن اس عنوان سے مقصود یہ ہے کہ بندے اعمال میں خوب ترقی حاصل کریں اور گناہ سے بچنے میں خوب اہتمام کریں۔ وَفِیْہِ مِنَ التَّرْغِیْبِ فِی التَّرَقِّیْ إِلٰی مَعَارِجِ الْعُلُوْمِ وَمَدَارِجِ الطَّاعَاتِ وَالزَّجْرِ عَنْ مُّبَاشَرَۃِ نَقَائِصِہَا وَجَعَلَ ذَالِکَ مِنْ بَابِ الزِّیَادَۃِ الْمُطْلَقَۃِ؎ اس آیت کے آخر میں وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ کے متعلق علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حق تعالیٰ شانہٗ کی بِیَدِہِ الْمُلْکُکی شان اس طرح سے ہے کہ پوری کائنات میں ہر تصرف پر تو قادر ہیں ہی،اس سے بڑھ کر وہ اپنی مخلوق میں اعیانِ متصرفہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہیں، جیسا کہ مشاہدہ کیا جاتا ہے دنیا کے ملّاک مجازی کے تصرفات سے یعنی سلاطینِ دنیا کی عارضی سلطنت کی صلاحیت کے عطا فرمانے والے بھی حق تعالیٰ ہی ہیں، خود بھی متصرفِ حقیقی ہیں اور خالقِ متصرفین عارضی و مجازی بھی ہیں۔سننِ مؤکدہ کہاں پڑھنا افضل ہے؟ ایک شخص نے سوال کیا کہ سنتِ فجر مکان میں پڑھ کر مسجد میں نمازِ فرض کے لیے جاتا ہوں۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے جواب تحریر فرمایا کہ ان سنتوں کو مسجد میں پڑھنا افضل ہے، بلکہ جمیع سننِ مؤکدہ کا مسجد میں پڑھنا افضل ہے، تاکہ اتہام یا ------------------------------