کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
دریافت کیا مگر جواب نہ دیا۔ پھر ان سے کہا کہ آپ اس وقت اُٹھ جائیے مجلس سے، آپ کو دیکھ دیکھ کر مضامین کی آمد ہورہی ہے۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ یہ لوگ مجھ کو بداخلاق کہیں گے اور ہم ان کو بداخلاق کہیں گے کہ بات صاف نہیں کرتے۔ ان تکلّفات سے تکلیف ہوتی ہے۔ بہرحال ہم دونوں ایک دوسرے کو پاجی کہیں گے۔ وہ ہم کو اور ہم ان کو۔ پھر ہنس کر یہ مصرعہ پڑھا ؎ من ترا پاجی بگویم تو مرا پاجی بگو؎مشایخ کے لیے مریدین پر عفو وکرم کی تعلیم وَ لَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَ السَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۪ۖ وَ لۡیَعۡفُوۡا وَ لۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَاتُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللہُ لَکُمۡ ؕ وَ اللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ؎ اور جو لوگ تم میں سے بزرگی اور وسعت والے ہیں وہ اہلِ قرابت کو اور مساکین کو اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے سے قسم نہ کھا بیٹھیں، اور چاہیے کہ یہ معاف کردیں اور در گزر کریں،کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف کردیں؟ بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ آیت کا شانِ نزول تو حضرت مسطح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ہے اور یہ بدری صحابی ہیں۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے ناراض ہوکر قسم کھالی تھی کہ اب ان کی کبھی کوئی مدد نہ کریں گے، اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے رشتہ داری میں یہ بھانجے ہوتے تھے۔ ان پر خیر و خیرات کیا کرتے تھے۔ جب قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت فرمائی کہ عفو و کرم سے کام لیں۔ کیا قیامت کے دن تم اپنے قصوروں کی معافی نہیں چاہتے؟یعنی ہمارے بندوں کو یہاں تم عفو کرو وہاں ہم ------------------------------