کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اندر تین عین تھے عارف، عابد، عالم مگر عاشق کا عین نہ تھا، اس لیے برباد ہوگیا۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ چوتھا عین عاشق کا نہ ہونے سے اس کا عین غین ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ کی محبت بڑی نعمت ہے جو اہلِ محبت ہی کی صحبت سے عطا ہوتی ہے۔ عابد ہونا تو ظاہر ہی ہے کہ ہزاروں سال عبادت کی تھی، عالم ہونا بھی ظاہر ہے کہ تمام نبیوں کی شریعتوں کی جزئیات و کلیات سے باخبر ہے، اور عارف ہونے کی دلیل یہ ہے کہ عین عتاب کے وقت اس نے مہلتِ حیات مانگی کیوں کہ جانتا تھا اللہ تعالیٰ تأثرات سے پاک ہیں۔کیا سلوک صرف بزرگوں کی نظر سے تکمیل پاتا ہے؟ ایک دفعہ فرمایا کہ حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد سے جو عرض کیا تھا ؎ آیا بود کہ گوشۂ چشمے بما کند یعنی کیا ممکن ہے کہ میرے اوپر آپ ایک نگاہِ کرم ڈال دیں، تو کیا اس آرزو سےتکمیلِ سلوک ہوگئی تھی؟ اس کا جواب حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے دوسرے شعر میں دیا ہے۔ وہ شعر یہ ہے ؎ کیمیا ایست عجب بندگی پیر مغاں خاک و اگشتم و چندیں در جاتم دا دند یعنی شیخ کی صحبت میں رہ کر اس کے مشوروں کے مطابق ذکر و شغل کرنا اور نفس کے رذائل کی اصلاح کرانا اور عجب و کبر کو خاک میں ملانے سے سلوک کی تکمیل ہوتی ہے۔ ایک بار فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ملنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اللہ والوں سے راہ و رسم پیدا کرو، پھر یہ شعر فرمایا ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اِک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اور اس کے بعد یہ شعر پڑھا ؎