کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے کہ چاند کی فضیلت چودہویں کی رات میں تمام ستاروں پر ہوتی ہے۔حدیث نمبر۲ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ جَاءَ ہُ الْمَوْتُ وَہُوَ یَطْلُبُ الْعِلْمَ لَیُحْیِیَ بِہِ الْاِسْلَا مَ فَبَیْنَہٗ وَ بَیْنَ النَّبِیِّیْنَ دَرَجَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ؎ طالب علمی کی حالت میں جس کو موت آجائے اور اس طالب علم کا مقصد اسلام کو زندہ کرنا ہو تو اس عالم اور انبیاء کے درمیان ایک درجہ ہےجنت میں۔ یعنی انبیاء کے مقام اور اس کے مقام میں ایک درجہ کا فصل ہے۔حدیث نمبر۳ وَقَالَ رَسُوْ لُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: بَیْنَ الْعَالِمِ وَالْعَابِدِ مِأَۃُ دَرَجَۃٍ بَیْنَ کُلِّ دَرَجَتَیْنِ حُضْرُ الْجَوَادِ الْمُضَمَّرِ سَبْعِیْنَ سَنَۃً؎ عالم اور عابد کے درمیان سو درجے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان میں اتنا فاصلہ ہے کہ جس فاصلہ کو تیز رو تضمیر کیا ہوا گھوڑا ستّر سال میں طے کرسکتا ہے۔حدیث نمبر۴ وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَا مُ: یَشْفَعُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثَلَا ثَۃٌ، أَ لْأَنْبِیَاءُ ثُمَّ الْعُلَمَاءُ ثُمَّ الشُّہَدَاءُ ؎ قیامت کے دن تین قسم کے حضرات شفاعت کریں گے: (۱) انبیاء (۲) علماء (۳) شہداء۔ ------------------------------