کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اپنے شوہر ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے انتقال پر یہ دعا پڑھی تو حق تعالیٰ نے میرا نکاح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمادیا۔ حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے: مَنِ اسْتَرْجَعَ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ جَبَرَ اللہُ تَعَالٰی مُصِیْبَتَہٗ وَأَحْسَنَ عُقْبَاہُ وَجَعَلَ لَہٗ خَلْفًا صَالِحًا یَّرْضَاہُ ؎ جو شخص کسی تکلیف اور مصیبت پر اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ پڑھے گا حق تعالیٰ اُس کے اِس نقصان کی تلافی فرمائیں گے اور اس کے انجام کو بہتر فرمائیں گے اور اس کو نعم البدل ایسا عطا فرمائیں گے جس سے وہ راضی ہوجاوے گا۔ یہ کلمہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کانٹا چبھنے پر، مچھر کے کاٹنے پر، جوتے کا تسمہ ٹوٹنے پر اور چراغ بجھنے پر بھی پڑھا ہے۔ جیسا کہ حضرت آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت نقل فرمائی اس آیت کی تفسیر فرماتے ہوئے حَتّٰی لَدْغِ الشَّوْکَۃِ وَلَسْعِ الْبَعُوْضَۃِ وَانْقِطَاعِ الشَّسَعِ وَانْفِطَاءِ الْمِصْبَاحِ، وَقَدِ اسْتَرْجَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَالِکَ وَقَالَ: کُلُّ مَا یُؤْذِی الْمُؤْمِنَ فَہُوَ مُصِیْبَۃٌ لَّہٗ وَأَجْرٌ؎ہر اذیت والی چیز مؤمن کے لیے مصیبت ہے اور اس کے لیے اجر ہے۔خصوصیت نمبر ۳ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَاکی تفسیر میں آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اِصْرًا سے مراد تکالیفِ شاقّہ ہیں۔ سابقہ اُمم پر جو تکالیفِ شاقّہ تھیں ان ہی سے پناہ مانگی گئی ہے۔ مِنْ قَبْلِنَا سے صاحب روح المعانی تحریر فرماتے ہیں کہ سابقہ اُمتوں کی تکالیفِ شاقّہ سے مراد وَ ہُوَ مَا کُلِّفَہٗ بَنُوْ اِسْرَائِیْلَ مِنْ قَتْلِ النَّفْسِ فِی التَّوْبَۃِ أَوْ فِی الْقِصَاصِ لِأَنَّہٗ کَانَ لَا یَجُوْزُ غَیْرَہٗ فِیْ شَرِیْعَتِہِمْ، وَقَطْعِ مَوْضِعِ النَّجَاسَۃِ مِنَ الثِّیَابِ وَنَحْوِہَا، وَقِیْلَ مِنَ الْبَدَنِ، وَصَرْفِ ------------------------------