کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کرے، اس سے آگے اختیار نہیں تو اس کا مکلف بھی نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں فرمایا کہ جس وقت غصہ آوے اس وقت یہ سوچو کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھ پر بھی اس طرح غصہ کرنے لگے تو آخر میں بھی چاہوں گا کہ معافی ہوجاوے، تو مجھ کو چاہیے کہ اس شخص کو بھی معافی دے دوں، اور یہ سوچو کہ یہ شخص میرا اتنا خطاوار تو ہوگا بھی نہیں جتنا میں اللہ تعالیٰ کا گناہ گار ہوں۔ پھر جب میں معافی کا آرزومند ہوں تو اس کو کیوں نہ معاف کردوں۔ دوسرا کام یہ کرے کہ فوراً وہاں سے جدا ہوجاوے یعنی اس جگہ نہ رہے جب تک کہ غصہ بالکل فرو نہ ہوجاوے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس تدبیر سے اس کے شر سے محفوظ رہیں گے۔ تیسرا کام یہ کرے کہ کوئی وقت معین کرکے اپنے عیوب کو مستحضر کیا کرے اور سوچا کرے کہ میں سب سے بدتر ہوں۔ اس سے کبر کی جڑ کٹ جاوے گی اور غصہ کا منشا کبر ہی ہے۔ اور غصہ کے وقت یہ خیال کرلیا کرے کہ تُو تو سب سے بدتر ہے۔ اپنے سے بڑے پر غصہ نہ آنا چاہیے۔ ایک صاحب نے لکھا تھا کہ لوگوں کو معاصی کا ارتکاب کرتے دیکھ کر انہیں سخت غصہ آتا ہے اور ضبط نہیں ہوتا اور غصہ میں سختی کے ساتھ بات چیت کی نوبت آجاتی ہے۔ جواب میں فرمایا کہ یہ حالت بُری نہیں۔ ہاں! کبھی ضعف تحمل سے تجاوز عن الاعتدال کا اندیشہ ضرور ہے۔ حتی الامکان تجاوز عن الاعتدال نہ ہونے پائے اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ عاصی کو حقیر نہ سمجھا جاوے۔ گو اس پر غصہ آوے، اس غصہ کے وقت یہ سوچا جائے کہ ہم میں اس سے بھی زیادہ عیوب ہیں۔ ایک صاحب کے غصہ کے علاج کامجرب نسخہ دریافت کرنے پر جواب میں ارقام فرمایا کہ جس پر غصہ کیا جاوے بعد غصہ فرو ہوجانے کے مجمع میں اس کے سامنے ہاتھ جوڑیے، پاؤں پکڑیے بلکہ اس کے جوتے اپنے سر پر رکھیے۔ ایک دو بار ایسا کرنے سے نفس کو عقل آجاوے گی۔اہل اللہ سے محبت کے دس انعام (احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں) تنبیہ: حُبٌّ فِی اللہِ ایک کلی مُشکِّکْ ہے جس کے انواع مختلف الدرجات