کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فضیلتِ علم اور علماءقرآن و حدیث کی روشنی میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ؎ ایمان والوں میں سے جن کو علمِ دین عطا ہوا ہے ان کے اُخروی درجات کو اللہ تعالیٰ بلند کردے گا۔ اس سے قبل یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ ہے جس کا ترجمہ یہ ہے ’’ اللہ تعالیٰ اس حکم کی اطاعت سے تم میں ایمان والوں کے درجات کو بلند کر دے گا۔‘‘ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن میں تحریر فرماتے ہیں کہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفہ مسجد میں تشریف رکھتے تھے اور مجلس میں مجمع زیادہ تھا۔ کچھ اہلِ بدر آئے تو ان کو کہیں جگہ نہ ملی اور نہ اہلِ مجلس مل مل کر بیٹھ گئے کہ جگہ کھل جاتی۔ آپ نے جب یہ دیکھا تو بعضے آدمیوں کو مجلس سے اٹھنے کے لیے فرمادیا۔ منافقین نے طعن کیا کہ یہ کون سی انصاف کی بات ہے، اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرےجو اپنے بھائی کے لیے جگہ کھول دے۔ سو لوگوں نے جگہ کھول دی، اس پر یہ آیت یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قِیۡلَ لَکُمۡ تَفَسَّحُوۡا... الٰخ؎ نازل ہوئی۔ (رواہ ابن کثیر عن ابن ابی حاتم) مجموعہ اجزائے روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اوّل آپ نے جگہ کھولنے کے لیے فرمایا ہوگا۔ سو بعضوں نے تو جگہ کھول دی جو کافی نہ ہوئی ہوگی اور بعض نے جگہ نہیں کھولی۔ آپ نے تادیباً یعنی ادب سکھانے کے لیے یا اس قاعدے کے مطابق کہ علم حاصل کرنے میں طلبہ باری باری سے آتے ہیں، جیسا کہ عربی مدارس میں ہوتا ہے اُن کو اُٹھ جانے کے لیے فرمایا جو کہ منافقین کو ناگوار ہوا۔ حَتّٰی عُرِفَتْ کَرَاہَۃٌ فِیْ وُجُوْہِہِمْ ------------------------------