کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کہ یہ تمام حضرات بڑے اچھے رفیق ہیں۔ سبحان اللہ! معطوف کا قواعدِ نحو سے ایک ہی حکم ہوتا ہے۔ پس منعم علیہم کا صدق ہر ایک پر الگ الگ ہوسکتا ہے۔ عشق اور محبت اور اتباع کا یہ انعام ہے۔ کسی نے خوب کہا ہے ؎ اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھمنعم علیہم صراطِ مستقیم کے بدل الکُل ہیں تفسیر بیان القرآن میں حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے عربی حاشیہ میں روح المعانی کے حوالہ سے تحریر فرمایا ہے کہ صراطِ مستقیم ترکیبِ نحوی کے اعتبار سے مبدل منہ ہے اور صراط الذین انعمت علیہم بدل الکل ہے اور بدل کی ترکیب میں مقصود بدل ہی ہوتا ہے۔ پس انعام والوں کا راستہ ہی اصل مقصود ہوا جس پر چلنے کے لیے ان کے ساتھ حسنِ رفاقت کی ضرورت ہے، کیوں کہ حدیث مبارک میں ہے کہاَلرَّجُلُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎ تو ان حضرات سے خُلّۃ اور دوستی اور محبت کا مطلوب ہونا بھی ثابت ہوا۔ ہمارے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ایک بزرگ سے کسی عالم نے دریافت کیا کہ صحبتِ اہل اللہ کیوں ضروری ہے؟ کیا کتابیں کافی نہیں؟ تو فرمایا کہ آپ صحابی کیو ں نہیں ہیں؟ کہا صحابی کے لیے نبی کی صحبت ضروری ہے۔ پھر فرمایا کہ آپ تابعی بن جائیے۔ کہا کہ تابعی کے لیے صحابی کی صحبت کی ضرورت ہے۔ فرمایا اچھا تبع تابعی بن جائیے۔ کہا اس کے لیے تو تابعی کی صحبت ضروری ہے۔ پھر ان عالم صاحب نے کہا کہ حضرت! ہم سمجھ گئے ؎ جزاک اللہ کہ چشمم باز کردی مرا باجانِ جاں ہمراز کردیصحبت کے برکات کی حسّی مثالیں ۱) حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم سے احقر نے عرض کیا کہ دیسی ------------------------------