کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
عجب کا علاج سوال:میں آج کل اکثر الگ الگ رہتا ہوں، کسی سے اختلاط نہیں رکھتا۔ اس سے بھی کبھی عجب آمیز خیال پیدا ہوتا ہے۔ جواب:لایضر( کوئی نقصان دہ نہیں) اور ایسے خیالات کی وجہ سے اگر اختلاط کیا جاوے وہ مضر ہوگا۔ شیطان کی یہ بھی ایک ترکیب ہے۔ سوال: اور بعض لوگ اس عدم اختلاط کی وجہ سے کوئی بات مدح کی بھی کہہ دیتے ہیں، اس سے نفس خوش ہوتا ہے۔ اس کے متعلق مجھ کو کیا کرنا چاہیے؟ جواب:سمجھنا چاہیے کہ یہ مادِحین (تعریف کرنے والے) نہ اس کی حقیقت سے آگاہ ہیں نہ میرے دوسرے عیوب سے۔ حسنِ ظن رکھتے ہیں جو ان کی تو خوبی ہے مگر میرے لیے حجت نہیں۔؎ سوال:یوں تو اعتقاد ہے ہی کہ مغفرت بجز خدا کی رحمت کے ہو ہی نہیں سکتی تاہم کوئی کام اگر توجہ دل سے اچھی طرح انجام پاتا ہے تو اس عمل کی طرف خیال جاتا ہے اور یہ خیال ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ضرور معاف فرمادیں گے تو یہ خیال بُرا تو نہیں؟ جواب:یہ خیال بُرا نہیں ہے۔ سوال: اگر کبھی کسی اچھے کام کی توفیق ہوجاتی ہے تو طبیعت نہایت ہشاش بشاش رہتی ہے۔ جواب:یہ علامتِ ایمان ہے۔ سوال: اس میں کچھ حرج تو نہیں۔ شبہ اس لیے ہوا کہ اس کا راز کہیں یہ نہ ہو کہ اپنے اعمال پر خوش ہوتے ہیں۔ جواب:عمل میں دو حیثیتیں ہیں:ایک اپنا کمال، اس اعتبار سے تو اس پرنظر نہ کرنا چاہیے۔ دوسرا یہ کہ خدا کی رحمت ہے، اس اعتبار سے اس پر مسرت خود ماموربہٖ ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ------------------------------