کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
محبت و اطاعت پر معیتِ موعودہ کی تفصیلی تحقیق تفاسیر اور احادیث کی روشنی میں کیا محبت پر معیت سے یہ مراد ہے کہ جنت میں سب ایک ہی درجہ میں جمع ہوں گے اور فاضل اور مفضول میں فرق نہ رہے گا؟ملّا علی قاری کی تحقیق جب اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! جنت میں کس طرح بعض کو بعض دیکھیں گے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی مَنْ یُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ آپ نے ارشاد فرمایا کہإِنَّ الْاَعَلِّیْنَ یَنْحَدِرُوْنَ إِلٰی مَنْ ہُوَ اَسْفَلُ مِنْہُمْ فَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ رِیَاضِہَا اعلیٰ جنت کے لوگ اسفل والوں کے پاس نزول فرماویں گے اور جنت کے باغوں میں جمع ہوا کریں گے۔وَإِنَّ ہٰذِہِ الْمَعِیَّۃَ وَالْمُوَاجَہَۃَ وَالْمُجَامَلَۃَ تَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ حُسْنِ الْمُعَامَلَۃِ۔ وَاللہُ اَعْلَمُ اور ہر شخص کی معیت اپنے بزرگوں کے ساتھ حسبِ اختلاف حسنِ معاملہ مختلف ہوگی۔؎حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی کی تحقیق حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ’’بیان القرآن‘‘ میں اس معیت کی تفسیر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ ساتھ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ یہ اشخاص ان حضرات کے درجہ میں چلے جاویں گے،کیوں کہ یہ اس نصِ قطعی کے خلاف ہے ہُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ اللہِ بلکہ مطلب یہ ہے کہ اپنے درجہ سافلہ سے ان کے درجہ عالیہ میں پہنچ کر ان کی زیارت سے اور اس درجہ کے برکات سے مشرف ہوا کریں گے۔؎ ------------------------------