کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ: أَیْ اِبْکِ إِنْ تَقْدِرْ وَإِلَّا فَتَبَاکَ نَادِمًا عَلٰی مَعْصِیَتِکَ فِیْمَا سَبَقَ مِنْ اَیَّامِ حَیَاتِکَ یعنی اپنی خطاؤں پر ندامت کے ساتھ رویا کرو اور اگر رونا نہ آوے تو رونے والوں کی شکل بنالو۔ علامہ طیبی رحمۃ اللہ علیہ نے رونے کے ساتھ ندامت کی قید لگائی ہے أَیْ اِنْدَمْ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ بَاکِیًا اپنی خطاؤں پر نادم ہوکر رویا کرو۔؎سیّد الانبیاءﷺکی دعا رونے والی آنکھوں کے لیے اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ہَطَّالَتَیْنِ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّالْأَضْرَاسُ جَمْرًا؎ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! مجھ کو ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو آپ کے خوف سے خوب رونے والی ہوں اور خشیتِ الٰہیہ کے آنسوؤں کے قلب کو شفاء دینےوالی ہوں، اس سے پہلے کہ آنسو (جہنم کے عذاب سے) خون ہوجائیں اور داڑھیں انگارے ہوجاویں۔ تشریح: جامع صغیر کی شرح فیض القدیر جلد۱، صفحہ۱۴۳ پر اس حدیث کی تشریح کے سلسلہ میں محدثِ عظیم علامہ عبدالرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: قَالَ الْحَافِظُ الْعِرَاقِیُّ: اِسْنَادُہٗ حَسَنٌ؎ یعنی اس حدیث کے اسناد حسن ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے خوف سے رونے والی آنکھیں نہایت مبارک آنکھیں ہیں کہ ایسی آنکھیں سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے مانگی ہیں۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ ایسی آنکھوں کو اس طرح مبارک باد پیش کرتے ہیں ؎ ------------------------------