کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ارشاد حضرت پھولپوری حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ والوں کی صحبت کی برکت سے تقویٰ اور دین کا راستہ سہل اور لذیذ ہوجاتا ہے۔ احقر کو ایک شعر یاد آیا جس میں اللہ والوں کی صحبت کا نافع ہونا بیان ہوا ہے ؎ مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا کے رُخ بھی بدل گئے ترا ہاتھ ہاتھ میں آلگا تو چراغ راہ کے جل گئے انا کو فنا کرنے پر حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب دامت برکاتہم کا شعر ؎ نہ جانے کیا سے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستارِ فضیلت گم ہو دستارِ محبت میںنفسِ لوّامہ نفسِ لوّامہ وہ نفس ہے جس کو اپنی خطاؤں پر ندامت اور خود کو ملامت کی توفیق ہوجاوے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ نفسِ امّارہ نفسِ مطمئنہ نہیں ہوتا جب تک کہ وہ نادم ہوکر پہلے لوّامہ نہ ہو۔ صوفیا کا ارشاد ہے کہ نفسِ لوَّامہ نفسِ امّارہ کے اوپر ہے اور نفسِ مطمئنہ سے نیچے ہے۔ اور لوّامہ کا نام تائبہ بھی ہے کہ وہ ندامت اور اپنی ملامت کے نور سے اس قابل ہے کہ اب وہ آگے ترقی کرکے نفسِ مطمئنہ ہوسکتا ہے۔ پس نفسِ امارہ کا نفسِ لوّامہ ہونا گویا حق تعالیٰ شانہٗ کی طرف رجوع اور اِنابت اور حق تعالیٰ کی محبوبیت کا نقطۂ آغاز ہے، لیکن حق تعالیٰ نے اس ابتدائی درجہ اِنابت کی بھی اس درجہ قدر فرمائی کہ اس کی قسم اُٹھائی وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ؎ اور قسم ہے نفسِ لوّامہ کی کیوں کہ حق تعالیٰ شکور ہیں جس کی شرح حضرت ملّا علی قاری ------------------------------