کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے مفہوم ذکر اللہ جل شانہٗتفسیر روح المعانی کی روشنی میں وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً اَوۡ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ ذَکَرُوا اللہَ فَاسۡتَغۡفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمۡ ۪ وَ مَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ ۪۟ وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ؎ اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کر گزرتے ہیں جس میں (دوسروں پر) زیادتی ہو یا (کوئی گناہ کرکے خاص) اپنی ذات پر نقصان اُٹھاتے ہیں تو (معاً) اللہ تعالیٰ کی عظمت اور عذاب کو یاد کرلیتے ہیں۔ پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں (یعنی اس طریقے سے جو معافی کے لیے مقرر ہے کہ دوسروں پر زیادتی کرنے میں ان اہلِ حقوق سے بھی معاف کرائے اور خاص اپنی ذات کے متعلق گناہ میں اس کی حاجت نہیں اور اللہ تعالیٰ سے معاف کرانا دونوں میں مشترک ہے) اور (واقعی) اللہ تعالیٰ کے سوا اور ہے کون جو گناہوں کو بخشتا ہو؟ (رہا اہلِ حقوق کا معاف کرنا سو وہ لوگ اس کا اختیار تو نہیں رکھتے کہ عذاب سے بھی بچالیں اور حقیقی بخشش اسی کا نام ہے) اور وہ لوگ اپنے فعل (بد) پر اصرار نہیں کرتے اور وہ (ان باتوں کو) جانتے (بھی) ہیں (کہ فلاں کام ہم نے گناہ کا کیا اور یہ کہ توبہ ضرور ہے اور یہ کہ خدا تعالیٰ غفار ہے۔ مطلب یہ کہ اعمال کی بھی درستی کرلیتے ہیں اور عقائد بھی درست رکھتے ہیں۔) علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ بروایت ترمذی ارقام فرماتے ہیں کہ جب یہ ------------------------------