کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اس امر کے امتثال کرنے والوں کی تین قسمیں ہیں: ۱) غیر اہلِ ایمان جو کسی مصلحتِ دنیویہ سے مان لیں جیسے منافقین وہ تو بقید مِنْکُمْ کے اس وعدے سے خارج ہیں۔ ۲) دوسرے اہلِ ایمان غیر اہلِ علم، ان کے لیے نفس رفع درجات ہے۔ ۳) تیسرے اہلِ ایمان اہلِ علم۔ چوں کہ بوجہ معرفت و علم کے ان کے امتثال کا منشا زیادہ خشیت اور زیادہ خلوص ہے جس سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے، ان کے لیے مزید رفعِ درجات ہے۔ جیسا کہ آیاتِ مذکورہ میں ذکر اہلِ ایمان کے بعد اہلِ علم کا خصوصیت سے الگ تذکرہ کیا گیا حالاں کہ یہ اہلِ ایمان میں شامل تھے۔ اس اسلوبِ بیان کا نام ’’التخصیص بعد التعمیم‘‘ ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے اہلِ علم کی تعظیم ثابت ہوتی ہے اور عام مؤمنین سے اہلِ علم ایمان والوں کو بذریعۂ عطف الگ بیان کرنا کَأَنَّہُمْ جِنْسٌ اٰخَرَگویا کہ یہ لوگ دوسری جنس ہیں۔ اس سے علماء کا عظیم الشان مقام واضح ہوتا ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں مَا خَصَّ اللہُ تَعَالَی الْعُلَمَاءَ فِیْ شَیْءٍ مِّنَ الْقُرْاٰنِ مَاخَصَّہُمْ فِیْ ہٰذِہِ الْاٰیَۃِ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں علماء کی جو خصوصیت بیان فرمائی ہے ایسی خصوصیت پورے قرآن میں نہیں بیان فرمائی۔علماء کی فضیلت میں چند احادیثِ مبارکہ از: تفسیر روح المعانی حدیث نمبر۱ عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ مَرْفُوْعًا: فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ عَلٰی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ ؎ ------------------------------