کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اگر فرض کیا جاوے کہ وہ کسی امیر کے دروازے پر کھڑے ہوں تو وہ حقارت کے سبب ان کو اپنے گھر میں اور محافل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور یہ معاملہ ان اولیاء کے ساتھ ہے جن کو اللہ تعالیٰ شانہٗ مخلوق سے چھپاکر رکھنے کا فیصلہ فرماتے ہیں۔۱۱۔ مسکین کے معنیٰ اَللّٰہُمَّ أَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا؎ اس دعا پر کہ اے خدا! ہم کو مسکین زندہ رکھیے، کیا کوئی آمین کہہ سکتا ہے؟ بالخصوص مالدار تو یہ دعا سن کر کانپ اُٹھے گا۔ تو بات یہ ہے کہ اس حدیث کے مفہوم سے ناواقفیت اس کا سبب ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ آدمی مفلس اور تنگدست ہوجاوے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کا مطلب بیان فرماتے ہیں: اَللّٰہُمَّ أَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا أَیْ اِجْعَلْنِیْ مُتَوَاضِعًا لَاجَبَّارًا مُّتَکَبِّرًا؎ اے اللہ! ہم کو مسکین بنائیے یعنی ہم کو متواضع بنادیجیے، جبار اور متکبر نہ بنائیے۔ حلِّ لغات:اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَہُوَ التَّوَاضُعُ عَلٰی وَجْہِ الْمُبَالَغَۃِ ؎ مسکین مسکنت سے ہے اور اس کا مفہوم غایتِ تواضع اور کمالِ فنائیت اور عبدیت ہے ؎ کچھ ہونا مرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے مرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۱۲۔ اسبالِ ازار کے حرام ہونے کی وجوہات اسبالِ ازار چار وجوہات سے حرام ہے: ------------------------------