کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فاضل کو کیا نصیحت کروں، لیکن اپنے بزرگوں سے جو کچھ سنا ہے اسی کا تکرار کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ تمام تصوف کا حاصل اپنے کو مٹادینا ہے۔ بس سید صاحب پر گریہ طاری ہوگیا۔ میں نے اسی وقت یہ شعر کہا ؎ بہت چاہا نہ ظاہر ہو کسی پر راز ضبطِ غم دو آنسو کہہ گئے لیکن شکستِ دل کا افسانہ (عارفیؔ) اس کے بعد یہ اشعار سنائے ؎ نہ چھوڑا شائبہ تک دل میں احساس دو عالم کا معاذ اللہ محبت کا یہ اندازِ حریفانہ خبر کیا تھی بنائے گی محبت ایسا دیوانہ مجھے بننا پڑے گا خود محبت ہی کا افسانہ (عارفیؔ) پھر سید صاحب تھانہ بھون گئے۔ تین دن مجلس میں شریک ہوئے۔ تیسرے دن کھڑے ہوکر سہ دری پر ہاتھ رکھ کر رونے لگے۔ فرمایا تمام عمر جس کو علم سمجھا تھا اب معلوم ہوا کہ سب جہل تھا۔ علم تو ان بڑے میاں کے پاس ہے۔ اور سیّد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہواعلماء کی تربیت کے لیے عجیب اور مفید مثال حضرت عارف باللہ نے فرمایا کہ علماء کے علوم کی مثال ایسی ہے جیسے بریانی کے اجزاء سب دیگ میں ہوتے ہیں مگر خوشبودار کھانے کے قابل نہیں۔ دم کی ضرورت