کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مَاوَقَعَ، وَتَوَلّٰی حِفْظَ الْقُرْاٰنِ بِنَفْسِہٖ سُبْحَانَہٗ، فَلَمْ یَزَلْ مَحْفُوْظًا أَوَّلًا وَّاٰخِرًا۔ نَحْنُ نَزَّلْنَا بِصِیْغَۃِ الْجَمْعِ تَعْظِیْمًا لِّشَأْنِہٖ ’’وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ أَیْ فِیْ قُلُوْبِ أَوْلِیَائِنَا فَہِیَ خَزَائِنُ أَسْرَارِنَا؎ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی ہر تحریف، زیادتی و نقصان وغیرہ سے حفاظت کریں گے، یہاں تک کہ اگر کوئی ہیبت ناک شیخ بھی ایک نقطہ قرآن پاک میں تبدیل کردے تو ایک بچہ حافظِ قرآن اس کی غلطی کو رد کردے گا اور بتادے گا کہ صحیح اس طرح ہے۔ چوں کہ جملہ اسمیہ سے حفاظت کا وعدہ ہے، اس لیے قیامت تک قرآن پاک کے الفاظ اور معانی میں تحریف نہ ہو سکے گی۔ قرآن پاک سے قبل کسی آسمانی کتاب کا اللہ تعالیٰ نے حفاظت کا ذمہ نہیں لیا تھا، بلکہ ان کی حفاظت وقت کے علماء اور احبار کیا کرتے تھے، لیکن قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ حق تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیا ہے، اس لیے ہمیشہ محفوظ رہے گا اوّل تا آخر۔ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَیعنی اس کی حفاظت ہم اپنے اولیاء کے قلوب میں کریں گے جو ہمارے اسرار کے خزانے ہیں۔۳۔تلوین وتمکین ہر تلوین مذموم نہیں،بعض تلوین تمکین سے افضل ہے۔ قَالَ اللہُ تَعَالٰی شَأْنُہٗ: کُلَّ یَوْمٍ ہُوَ فِیْ شَأْنٍ؎ کُلَّ یَوْمٍ أَیْ کُلَّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَلَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَاتِ، وَأَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ فِیْ تَارِیْخِہٖ وَابْنُ مَاجَۃَ وَابْنُ حَبَّانٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ فِیْ ہٰذِہِ الْاٰیَۃِ:مِنْ شَأْنِہٖ أَنْ یَّغْفِرَ ذَنْبًا وَیَفْرُجَ کَرْبًا وَیَرْفَعَ قَوْمًا وَیَضَعَ ------------------------------