کشکول معرفت |
س کتاب ک |
کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت جب صالحین کے ذکر سے نازل ہوتی ہے تو جہاں صالحین خود رہتے ہوں اس جگہ پر کتنی رحمت برستی ہوگی!ذاکرین کی مجالس جنت کے باغ ہیں إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضِ الْجَنَّۃِ فَارْتَعُوْا قَالُوْا: وَمَا رِیَاضُ الْجَنَّۃِ؟ قَالَ حَلَقُ الذِّکْرِ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو خوب کھل کر کھاپی لیا کرو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ جنت کے باغ کیا ہیں؟ فرمایا: ذکر کے حلقے۔ تشریح: محدثِ عظیم حضرت ملّا علی قاری فرماتے ہیں:حَاصِلُ الْمَعْنٰی: إِذَا مَرَرْتُمْ بِجَمَاعَۃٍ یَّذْکُرُوْنَ اللہَ تَعَالٰی فَاذْکُرُوْہُ أَنْتُمْ مُوَافَقَۃً لَّہُمْ فَإِنَّہُمْ فِیْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ، قَالَ النَّوَوِیُّ رَحِمَہُ اللہُ : وَاعْلَمْ أَنَّہٗ کَمَا یُسْتَحَبُّ الذِّکْرُ یُسْتَحَبُّ الْجُلُوْسُ فِیْ حَلَقِ أَہْلِہٖ؎ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جب تم ایسی جماعت سے گزرو جو اللہ تعالیٰ کو یاد کررہی ہو تو تم بھی ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے لگو کیوں کہ وہ جنت کے باغوں میں ہیں۔ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جس طرح ذکر مستحب ہے اسی طرح اہلِ ذکر کی صحبتوں میں بیٹھنا بھی مستحب ہے۔ خدا تعالیٰ کے عاشقوں کی صحبت میں جنت کا لطف آتا ہے۔ احقر کا فارسی شعر ہے ؎ میسر چوں مرا صحبت بجانِ عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنت بر زمیں از آسماں آید جب مجھے اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی صحبت میسر آجاتی ہے تو اتنا لطف آتا ہے کہ جیسے جنت ------------------------------