کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ذکر اللہ کے انوار شہوتِ نفسانیہ کی آگ کو ٹھنڈا کردیتے ہیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اُذْکُرُوا اللہَ شاہِ ما دستور داد اندر آتش دید و مارا نور داد اللہ تعالیٰ نے اُذْکُرُوا اللہَ کا دستور عطا فرماکر تقاضائے شہوت کی پریشانیوں کا علاج بیان فرمادیا۔ یعنی شہوت کی آگ گناہوں سے نہیں بجھے گی بلکہ آگ میں آگ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ جیسا کہ دوزخ کا پیٹ دوزخیوں سے نہیں بھرے گا۔ پس ذکر اللہ کے نور سے ہی شہوت کی آگ بجھ سکتی ہے۔ہزاروں بار گناہ کرنے سے بھی سکون نہیں مل سکتا کیا گناہ کرنے سے گناہ کے تقاضوں کو سکون مل سکتا ہے اور گناہ کی پیاس بجھ سکتی ہے؟ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دنیا بھر کے حسینوں پر بدنگاہی کرلے، مگر صرف ایک حسین باقی رہ جائے اور اس بدنظر سے معلوم کیا جاوے کہ پیٹ بھر گیا یا اس باقی کو بھی پیش کردوں تو یہی کہے گا کہ وہ بھی دکھادو۔ تو معلوم ہوا کہ گناہوں سے سکون حاصل کرنا ایسا ہے جیسے کہ آگ میں آگ ڈال کر بجھانے کی اُمید کرنا، اور گناہ کرکے گناہ کے تقاضوں میں سکون کی اُمید کرنا ایسا ہے جیسے پاخانہ کو پیشاب سے دھوکر طہارت کی اُمید کرنا۔ چناں چہ شہوت پرست اور صورت پسند لوگوں کی زندگی غور سے دیکھیے تو بہت ہی پریشان کن، بے چین، بے سکون، بے نیند و بے آرام نظر آئے گی۔ برعکس اہلِ ذکر، اہل اللہ کی صحبتوں میں بیٹھنے والوں کو کیسی پُرسکون زندگی اور آرام کی نیند نصیب ہے ؎ آتی نہیں تھی نیند مجھے اضطراب سے تیرے کرم نے گود میں لے کر سلادیا