کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
چند مسائلِ سلوک اہل اللہ کا مشاہدۂ تجلیات فَلَمَّا رَاَیْنَہٗۤ اَکْبَرْنَہٗ وَقَطَّعْنَ اَیْدِیَہُنَّ جب عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو حیران رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے۔ روح المعانی میں ابنِ عطا سے منقول ہے کہ یہ تو مشاہدۂ مخلوق کا غلبہ ہے، سو مشاہدۂ حق کا کیا کچھ اثر ہوسکتا ہے! تو اگر ایسے شخص سے کوئی امر خلافِ ظاہر صادر ہوجاوے تو اس پراعتراض اور انکار نہ کرے۔؎مرشد کا بعض مریدین سے زیادہ محبت کرنا ۱) اِذۡ قَالَ یُوۡسُفُ لِاَبِیۡہِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ رَاَیۡتُ اَحَدَعَشَرَ کَوۡکَبًا ؎ ۲) اِذۡ قَالُوۡا لَیُوۡسُفُ وَ اَخُوۡہُ اَحَبُّ اِلٰۤی اَبِیۡنَا مِنَّا ؎ اس میں دلالت ہے کہ شیخ کو جائز ہے کہ اپنے مریدین میں سے کسی مرید سے دوسروں سے زیادہ محبت کرے جبکہ اس میں اوروں سے زیادہ رُشد کے آثار پائے جاویں۔؎مرید صرف اپنے شیخ کو حالات کی اطلاع کرے مرید اپنے مرشد کے علاوہ کسی سے اپنا حال بیان نہ کرے: قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡیَاکَ عَلٰۤی اِخۡوَتِکَ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ اے بیٹے یوسف! اپنے بھائیوں کے سامنے اپنے خواب کو مت بیان کرنا۔(۱) اس میں دلالت ہے کہ مرید کو جو حالات پیش آویں اس کو اپنے شیخ سے بیان کرے۔جیسا کہ اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْہِ میں اشارہ ہے۔ (۲) دوسری ------------------------------