کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا کی تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: أَیْ سُبُلَ السَّیْرِ إِلَیْنَا وَالْوُصُوْلِ إِلٰی جَنَابِنَا بِلَا کَیْفٍ؎ یعنی ہم ان کو ایسا راستہ دکھائیں گے جو ہم تک پہنچاتا ہے اور ہماری بارگاہ تک، لیکن یہ ایسا راستہ ہے جس کی ناپ تول ممکن نہیں ہے یعنی بلاکیف و کم ہے اور صرف اہلِ بصائر کی بصیرت ہی اس کا ادراک کرسکتی ہے۔ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس آیت کا مطلب ہے وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْ مَا عَلِمُوْا لَنَہْدِیَنَّہُمْ إِلٰی مَا لَمْ یَعْلَمُوْا؎ یعنی وہ لوگ جو کوشش کرتے ہیں ان چیزوں میں جو وہ جانتے ہیں تو ہم ان کو وہ چیزیں دکھائیں گے جن کا ان کو پتا نہیں ہے۔ بعض روایات میں بھی اسی قسم کا مضمون وارد ہے: مَنْ عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَرَّثَہُ اللہُ عِلْمَ مَا لَمْ یَعْلَمْ؎ یعنی جو اپنے علم پر عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو ایسا علم عطا کرے گا جس کو اُس نے سیکھا نہیں۔ وَاِنَّ اللہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ بے شک اللہ تعالیٰ کی رضا و رحمت ایسے خلوص والوں کے ساتھ دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی ہے۔ (بیان القرآن) معیتِ الٰہی سے مراد نصرت اور معونت ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: ------------------------------