کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تشبہ اہلِ بدعت سے نہ ہو جو تارکین سنت کے ہیں۔؎صدّیق کی تعریف صدیق کا مقام ولایت کا سب سے اعلیٰ مقام ہے، صدیقیت کے دائرے کے قطب المدار حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، لیکن قیامت تک اُمت کے بہت سے اولیاء صدیقیت کے درجے پر فائز رہتے ہیں اور رہیں گے۔ صدیقیت ایک کلّی مشکک ہے جس کے درجات میں تفاوت ہے، سب سے اعلیٰ درجہ اور فردِ اکمل اس کلّی کے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ ان کا اسلام عجیب شان کا حامل ہے، زمانۂ جاہلیت اور زمانۂ اسلام میں کبھی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ علامہ شیخ ولی الدین مصنف مشکوٰۃ اسماء الرجال میں تحریر فرماتے ہیں: لَمْ یُفَارِقْہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَلَا فِی الْاِسْلَامِاور ساتویں دادا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہیں۔ وَصَلَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْأَبِ السَّابِعِ۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے صدّیق کی شان کی تین عنوانوں سے تفسیر کی ہے: ۱) اَلصِّدِّیْقُ ہُوَ الَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖ۔صدیق وہ ہے جس کا باطن اس کے ظاہر سے مغایرت نہ رکھتا ہو یعنی اس کے ظاہری حالات سے اس کے باطن کی استقامت علیٰ طریق الحق متأثر نہ ہو۔ ۲)اَلصِّدِّیْقُ ہُوَ الَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ۔جس کا قال اس کے حال کے خلاف نہ ہویعنی قال اور حال میں مطابقت رکھتا ہو۔ ۳)اَلصِّدِّیْقُ ہُوَ الَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْبِہٖ۔جو اپنے محبوبِ حقیقی ------------------------------