کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ ہر شے فانی ہے سوائے خدا تعالیٰ کی ذات کے۔ حالِ راوی لکھنے کا معمول اس لالچ میں ہے کہ اولیاء اللہ کے تذکرے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: إِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ؎حضرت سعد بن ابی وقاصکے حالات ان کی کنیت ابواسحاق ہے۔ ان کے والد کا نام ابن وُہَیْبِ الزہری القرشی ہے اور کنیت ابووقاص ہے۔ عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں۔ سترہ سال کی عمر میں اسلام لائے۔ فرمایا کرتے تھے کہ کُنْتُ ثَالِثَ الْاِسْلَامِمیں تیسرا مسلمان ہوں اور فرمایا:أَنَا أَوَّلُ مَنْ رَمَی السَّہْمَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کے راستہ میں تیر چلایا۔ اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ ہر جہاد میں شریک رہے۔ ان کی دعا کی قبولیت مشہور تھی جس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا فرمائی تھیاَللّٰہُمَّ سَدِّدْ سَہْمَہٗ وَأَجِبْ دَعْوَتَہٗاے اللہ! سعد کے تیر کا نشانہ درست فرمادے اور ان کو مستجاب الدعوات بنادے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اِرْمِ فِدَاکَ أَبِیْ وَأُمِّیْ اے سعد! تیر چلاؤ، میرے والدین تم پر فدا ہوں۔ اور اپنے والدین کے لیے یہ بات صرف حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے لیے فرمائی: وَلَمْ یَقُلْ ذَالِکَ لِأَحَدٍ غَیْرِہِمَااور ان دونوں کے علاوہ کسی کے لیے یہ بات نہیں فرمائی۔ مدینہ کے قریب ’’عتیق‘‘ نام کی بستی میں وفات پائی جبکہ عمر ستّر سے کچھ زیادہ تھی۔ جنت البقیع میں مدفون ہیں۔وَہُوَ اٰخِرُ الْعَشَرَۃِ مَوْتًایہ ان دس صحابہ میں باعتبار وفات کے آخری صحابی ہیں جن کے لیے جنت کی بشارت دی گئی تھی۔ ------------------------------