کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
إِنَّ مِنْ کَفَّارَۃِ الْغِیْبَۃِ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِمَنِ اغْتَبْتَہٗ تَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلَہٗ، رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ ؎عفیف کون رہتا ہے؟ مَنْ یَّسْتَعِفَّ یُعِفَّہُ اللہُ ؎ گناہ سے بچنے میں پہلے مجاہدہ ہوتا ہے پھر اس کو ملکہ حاصل ہوجاتا ہے۔ اس حدیث سے یہ ظاہر ہے جو عفیف رہنے کا اہتمام کرتا ہے حق تعالیٰ اس کو عفیف رکھتے ہیں۔عافیتِ کاملہ عافیتِ کاملہ کا تعلق عفو سے ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یَا عَبَّاسُ، یَا عَمَّ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،سَلِ اللہَ الْعَفْوَ والْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ؎ اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےچچا! حق تعالیٰ سے عفو اور عافیت مانگیے دنیا اور آخرت میں۔ بلائیں آتی ہیں گناہوں سے، جب معافی ہوگئی تو بلا کیوں آوے گی؟نیند سے جلد بیدار ہونے کا وظیفہ جلد اُٹھنے کے لیے سوتے وقت سورۂ کہف کی درج ذیل آخری آیات تعوذ وتسمیہ کے ساتھ پڑھ لے،ان شاء اللہ !جلد آنکھ کھل جاوے گی: اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتۡ لَہُمۡ جَنّٰتُ الۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا ﴿۱۰۷﴾ۙ ------------------------------