کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
میری داہنی طرف نور اور میرے بائیں طرف نور اور میرے پیچھے نور اور میرے سامنے نور اور عطا فرما میرے لیے ایک خاص نور اور میرے اعصاب میں نور اور میرے گوشت میں نور اور میرے خون میں نور اور میرے بالوں میں نور اور میرے پوست میں نور اور میری زبان میں نور اور کردے میری جان میں نور اور مجھے نورِ عظیم عطا فرما اور مجھے سراپا نور بنادے اور کردے میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور۔ یااللہ! مجھے نور عطا فرما۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مثنوی میں بیان کرتے ہیں ؎ نورِ او دریمن ویسر و تحت و فوق برسرم برگردنم مانند طوق حق تعالیٰ کا نور میرے داہنے بائیں نیچے اوپر ہے اور میرے سر پر اور میری گردن میں مانند طوق ہے ؎ ہر چیز میں عکس رُخِ زیبا نظر آیا عالم مجھے بس جلوہ ہی جلوہ نظر آیا (مجذوبؔ) یہاں تو ایک پیغامِ جنوں پہنچا ہے مستوں کو ان ہی سے پوچھیے دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں (اصغرؔ)نفسِ مطمئنہ کو لوٹنے کا حکم ’’اِلٰی رَبِّکِ‘‘ کے عنوان سے کیوں ہے؟ یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ﴿٭ۖ۲۷﴾ ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ؎ اے نفسِ مطمئنہ! لوٹ تو اپنے رب کی طرف۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ اِلٰی رَبِّکِ فرمایا اِلَی اللہْ نہیں فرمایا تاکہ مزید ------------------------------