کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
والہانہ ذکر اور حالتِ ذکر میں وجد کا ثبوت مشکوٰۃ کی روایت ہے: سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ؎ یعنی اہلِ محبت بازی لے گئے جو والہانہ ذکر کرتے ہیں۔ یہ ترجمہ شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ نے فضائلِ ذکر صفحہ ۲۱ میں کیا ہے۔ احقر کو اشکال ہوا کہ شیخ نے المفردون کا ترجمہ والہانہ کہاں سے کیا جبکہ صحابہ کے دریافت کرنے پر کہ مفردون کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَلذَّاکِرِیْنَ اللہَ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتِ اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مراد ہیں۔ پھر دل میں خیال ہوا کہ حضرت شیخ نے یہ ترجمہ دلالتِ التزامی سے فرمایا ہے کہ کیوں کہ کثرتِ ذکر کثرتِ محبت کو مستلزم ہے مَنْ أَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ ؎ جو شخص جس چیز سے محبت کرتا ہے کثرت سے اس کا ذکر کرتا ہے۔ پھر خیال ہوا کہ شروحِ حدیث کی طرف رجوع کیا جائے۔ چناں چہ علامہ محی الدین ابوزکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم، جز نمبر ۱۷، صفحہ۴، کتاب الذکر میں اس حدیث کے لفظ اَلْمُفَرِّدُوْنَ کی شرح دوسری روایت سے پیش کرتے ہیں وَجَاءَ فِیْ رِوَایَۃٍ ہُمُ الَّذِیْنَ اہْتَزُّوْا بِذِکْرِ اللہِ أَیْ لَہِجُوْا بِہٖ مفردون وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں وجد کرتے ہیں۔ لَہِجَ یَلْہَجُ (از سمع) شیفتہ ہونا۔ أَیْ لَہِجُوْا بِہٖ یعنی فریفتہ ہوجاتے ہیں اللہ پر، لفظِ نبوت کی شرح لفظِ نبوت سے نہایت ہی باعثِ مسرت ہوئی، پھر مرقاۃ میں اس کی شرح تلاش کی۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اَلْمُفَرِّدُوْنَ الَّذِیْنَ لَا لَذَّۃَ لَہُمْ إِلَّا بِذِکْرِہٖ وَلَا نِعْمَۃَ لَہُمْ إِلَّا بِشُکْرِہٖ ------------------------------