کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کرتے ہیں۔ یہ نہیں فرمایا کہ والعادمین اس کو معدوم کردیتے ہیں۔؎ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جس نے اپنی زبان کی حفاظت کی (یعنی اپنے بھائیوں کا عیب چھپایا)اللہ تعالیٰ اس کے عیب کو (انسانوں سے اور فرشتوں سے) چھپائیں گے، اور جس نے غصہ روک لیا (لوگوں پر) اللہ تعالیٰ اپنا عذاب قیامت کے دن اس پر نہ فرمائیں گے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے معافی اور معذرت کا طالب ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے عذر کو قبول فرماتے ہیں۔معالجات الغضب از: تربیت السالک مصنفہ: حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی نوّر اللہ مرقدہٗ ایک صاحب کے غضب کے سوال کے جواب میں ارقام فرمایا کہ سرعتِ غضب امرطبعی ہے، اختیار سے خارج ہے نہ اس پر ملامت ہے۔ البتہ اس کے مقتضا پر عمل جبکہ حدود سے تجاوز ہوجاوے مذموم ہے اور اس کا علاج بجز ہمت کے کچھ نہیں۔ اس ہمت میں مغضوب علیہ سے فوراً دور چلا جانا اور اعوذ باللہ پڑھنا اور اپنی خطاؤں اور حق تعالیٰ کے غضب کے احتمال کو یاد کرنا یہ بہت معین ہے اور نرمی وغیرہ۔ مدت تک تکلیف سے سوچ سوچ کر اختیار کرنا چاہیے مدت کے بعد ملکہ ہوگا۔ ہمت نہ ہاریے۔؎ ایک سوال کے جواب میں ارقام فرمایا کہ غصہ کے وقت تھوڑی سی ہمت کرنے کی ضرورت ہے کہ جس پر غصہ ہے اس کو اپنے روبرو سے علیحدہ کردے یا خود علیحدہ ہوجاوے۔ اور پھر بھی غلطی ہوجاوے تو اس کا تدارک بھی جو آں عزیز کا معمول ہے کافی ہے اور اس کا شبہ نہ کیا جاوے کہ شاید دل سے معاف نہ کیا جاوے کیوں کہ انسان اس سے زیادہ کا مکلف نہیں کہ اپنی طرف سے دل سے راضی کرنے کی کوشش ------------------------------