کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۳) وَفِیْہِ أَنَّ مِنْ فِعْلِ الصَّالِحِیْنَ الْعَبَثَ بِخَوَاتِیْمِہِمْ وَ مَایَکُوْنُ بِأَیْدِیْہِمْ، وَلَیْسَ ذَالِکَ بِعَائِبٍ لَہُمْ،قُلْتُ:وَإِنَّمَا کَانَ کَذَالِکَ; لِأَنَّ ذَالِکَ مِنْ مِّثْلِہِمْ إِنَّمَا یَنْشَأُ مِنْ فِکْرٍ ، وَ فِکْرَتُہُمْ إِنَّمَا ہِیَ فِی الْخَیْرِ؎ اس میں اشارہ ہے کہ اپنی انگوٹھیوں سے یا جو چیز ہاتھ میں ہو شغل کرنا فعل صالحین سے ہے کیوں کہ ایسے حضرات سے اس طرح کا فعل کسی فکر میں غرق ہونے سے ہوتا ہے اور ظاہر ہے یہ حضرات جس فکر میں غرق ہوں گے وہ افکار خیر ہی کے ہوں گے۔ ۴) اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ کسی شے کو تلاش کرنے میں اگر تین دن صَرف ہوجاویں اور پھر بھی نہ ملے تو اس کے ترک سے اس کو ضایع کرنے والا نہ سمجھا جائے گا۔ یعنی یہ تین دن حد آخری ہے جس کے بعد مطلوب کی تلاش کو متعذر اور مشکل قرار دیا جاوے گا۔ ۵) اور اس حدیث سے استعمال آثارِ صالحین کا تبرکاًثابت ہوتا ہے وَفِیْہِ اسْتِعْمَالُ اٰثَارِ الصَّالِحِیْنَ وَلِبَاسُ مَلَابِسِہِمْ عَلٰی جِہَۃِ التَّبَرُّکِ وَالتَّیَمُّنِ بِہَا؎حرمتِ اسبالِ ازار حرمتِ اسبالِ ازار کے متعلق چند اہم دلائل احقر کے رسالہ حرمتِ اسبالِ ازار میں مفصل موجود ہیں۔ جو ’’روح کی بیماریاں اور اُن کا علاج‘‘ کتاب حصۂ دوم میں موجود ہے۔ولایتِ عامّہ اور ولایتِ خاصّہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بحوالہ روح المعانی اِنْ اَوْلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَکے ذیل میں فرماتے ہیں: مرتبۂ اولیٰ میں جو ولایتِ عامّہ تھی بشرط ------------------------------