کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۳) کھڑے ہوں تو بیٹھ جانا، بیٹھے ہوں تو لیٹ جانا۔ ۴) جس پر غصہ آرہا ہو اس کے سامنے سے ہٹ جانا یا اس کو ہٹادینا۔ ۵) کسی صالح کی صحبت میں بیٹھ جانا۔ ۶) ذکر اللہ میں مشغول ہوجانا نیز درود شریف پڑھنا۔ ۷) حتی الوسع بات نہ کرنا اور نہ کوئی معاملہ کرنا اس کے ساتھ جس پر غصہ آرہا ہے۔ ۸) یہ سوچنا کہ غصہ ایمان کو ایسا خراب کردیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو۔ ۹) یہ سوچنا کہ میں بھی اللہ تعالیٰ کا خطاوار ہوں۔ اگر میری خطا پر مؤاخذہ فرمایاجاوے تو نجات پانا مشکل ہے۔ نیز دوسروں کی خطایا سے درگزر کرنے پر اُمید ہے کہ میری خطایا بھی معاف ہوجاویں گی، لہٰذا جس پر غصہ آرہا ہے اس سے درگزر کرنا ہی بہتر ہے۔ ۱۰) اگر ہدایاتِ مجوزہ کے خلاف عمل ہوجاوے تو پچاس پیسے تا دس روپے خیرات کرے اور چار رکعت نفل نماز بھی پڑھے۔اللہ تعالیٰ کے غضب اور مخلوق کے غضب میں فرق حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اِتَّقُوا الْغَضَبَ فَإِنَّہٗ جَمْرَۃٌ تَتَوَقَّدُ فِیْ قَلْبِ ابْنِ اٰدَمَ أَلَمْ تَرَوْا إِلَی انْتِفَاخِ أَوْدَاجِہٖ وَحُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ؎ غصہ آگ کا شعلہ ہے جو ابنِ آدم کے دل میں سلگتا ہے۔ کیا نہیں دیکھتے ہو تم اس کی گردن کی رگوں کے پھولنے کو اور اس کی آنکھوں کی سرخی کو؟ تعریفِ مذکورہ مخلوق کے غضب کی تعریف ہے، اور اللہ تعالیٰ کے غضب کی تعریف صاحبِ کشاف نے یہ کی ہے: إِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ مِنَ الْعُصَاۃِ وَإِنْزَالُ الْعُقُوْبَۃِ بِہِمْ؎ نافرمانوں سے انتقام کا ارادہ کرنا اور ان پر عذاب نازل کرنا ۔ ------------------------------