کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مؤمن، فاسق کو ولی، جاہل کو عالم، کتّے کو انسان بناتی ہے کیوں کہ یہ حضرات حق تعالیٰ کی نظرِ جمال کے منظورِ نظر ہیں اور اغیار نظرِ جلال کے پردوں کے نیچے محجوب ہیں۔حیات ِایمانی اہل اللہ چوں کہ کثرتِ ذکر اللہ کا دوام رکھتے ہیں اور ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ...الٰخکی شرح میں کہ وَفِی الْحَدِیْثِ إِیْمَاءٌ إِلٰی أَنَّ مُدَاوَمَۃَ ذِکْرِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ تُوْرِثُ الْحَیَاۃَ الْحَقِیْقِیَّ الَّتِیْ لَا فَنَاءَ لَہَا؎ ہر گز نمیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدۂ عالم دوامِ مااہل اللہ کی صحبتیں جنت کے باغ ہیں حدیث پاک میں ہے جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو کچھ کھاپی لیا کرو: إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضِ الْجَنَّۃِ فَارْتَعُوْا؎ جب تم جنت کے باغوں میں سے گزرو تو خوشہ چینی کر لیا کرو۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: أَیْ إِذَا مَرَرْتُمْ بِجَمَاعَۃٍ یَّذْکُرُوْنَ اللہَ تَعَالٰی فَاذْکُرُوا اللہَ أَنْتُمْ أَیْضًا مُوَافَقَۃً لَّھُمْ فَإِنَّھُمْ فِیْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ؎ یعنی جب گزرو تم ایسی جماعت کے ساتھ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوں تو تم بھی ان کے ساتھ ذکر میں مشغول ہوجاؤ تاکہ ان کی موافقت کا شرف حاصل ہو کیوں کہ وہ جنت کے باغوں میں ہیں۔ ------------------------------