کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اس کی برکت سے جنت کے باغوں میں بھی اضافہ ہوگا۔الفاظِ نبوت کی تشریح الفاظِ نبوت سے عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُہَا فَقَالَ: اَتَدْرِیْ مَا تَفْسِیْرُہَا؟ قُلْتُ: اَللہُ وَرَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ ، قَالَ: لَاحَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِ اللہِ إِلَّا بِعِصْمَۃِ اللہِ وَلَا قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اللہِ إِلَّابِعَوْنِ اللہِ؎ ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا میں نے لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ پڑھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جانتے ہو اس کی کیا تفسیر ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَاحَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِ اللہِ نہیں ہے طاقت گناہوں سے بچنے کی لیکن اللہ کی حفاظت سے وَلَا قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اللہِ اِ لَّابِعَوْنِ اللہِ اور نہیں ہے قوت اللہ کی طاعت کی مگر اللہ کی مدد سے۔ اس حدیث کی خصوصیت یہ ہے کہ الفاظِ نبوت کی تشریح الفاظِ نبوت سے ہوئی ہے۔ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ کے الفاظ بھی سرکاری اور اس کی شرح بھی سرکاری کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔ اور مَا تَفْسِیْرُہَاسے معلوم ہوا کہ حدیث کی شرح کو تفسیر سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ اور معلوم ہوا کہ بعض الفاظ لسانِ نبوت سے ایسے سرکاری لغت کے ہوتے تھے کہ تمام دنیائے عرب اس کو لغت سے حل نہ کرسکتی تھی۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے ذی علم اور مفتی و فقیہ صحابی بھی حل نہ کرسکے اور بارگاہِ رسالت سے اس کی تفسیر حاصل ہوئی۔ احقر محمد اختر عرض کرتا ہے کہ لَاحَوْلَ الٰخ کا مفہوم اور حاصل اس آیت سے ربط اور تعلق رکھتا ہے بلکہ اس آیت سے مقتبس معلوم ہوتا ہے:اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ حضرت آلوسی رحمۃ اللہ علیہ ------------------------------