کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور اس حدیث میں ذرّیت پر لفظِ ولد معطوف ہوا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ ذرّیت سے مراد مطلق توابع ہے، پس بیویاں اور شاگرد اور مریدین اور احباب بھی مراد ہیں، اس طرح سے اس آیت کا مفہوم بہت وسیع ہوجاتا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ حق تعالیٰ شانہٗ کی رحمت سے کیا بعید ہے، جبکہ وہ کریم ہیں اورکریم کی شان مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں فرماتے ہیں: اَلْکَرِیْمُ ہُوَالَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ؎ کریم وہ ذات ہے جو بدون استحقاق اور منت کے عطا فرماتا ہے۔اہل اللہ کی محبت اور صحبت میں جنت کا لطف ہے حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ میں رہتا ہوں دن رات جنت میں گویا مرے باغِ دل میں وہ گلکاریاں ہیں احقر کا فارسی شعر ؎ میسر چوں مرا صحبت بہ جانِ عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنت برزمیں از آسماں آید جب کبھی اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی صحبت نصیب ہوجاتی ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جنت آسمان سے زمین پر آگئی ہے۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ بوستان عاشقاں سرسبز باد آفتابِ عاشقاں تابندہ باد اے خدا! آپ کے عاشقوں کا باغ ہمیشہ سرسبز، ہرا بھرا یعنی سدا بہار رہے اور آپ کے ------------------------------