کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کوئی مصلحت ہو منافی تواضع نہیں ہے۔؎کاملین کو محبتِ طبعیہ حق تعالیٰ سے غافل نہیں کرتی وَ تَوَلّٰی عَنۡہُمۡ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰی عَلٰی یُوۡسُفَ حضرت یعقوب علیہ السلام نے ان سے دوسری طرف رُخ پھیر کر فرمایا: ہائے یوسف افسوس!روح المعانی میں ہے کہ محبت بیٹے کی منصبِ نبوت کے خلاف نہ تھی۔ یہ محبتِ طبعیہ ہے جو کاملین کو حق تعالیٰ سے غافل نہیں کرتی بلکہ اس میں معین ہوتی ہے۔ جیسا کہ یعقوب علیہ السلام کا یہ قول اس پر دلالت کرتا ہے اِنَّمَاۤ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَحُزْنِیْۤ اِلَی اللہِیعنی انابت اور لذتِ مناجات اور توجہ الی الحق میں ترقی ہوجاتی ہے۔؎تدابیرِ شرعیہ کا اہتمام منافی کمال نہیں قَالَ لَنْ اُرْسِلَہٗ مَعَکُمْ حَتّٰی تُؤْتُوْنِ مَوْثِقًا مِّنَ اللہِ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ اس وقت تک ہرگز اس کو تمہارے ہمراہ نہ بھیجوں گا جب تک کہ اللہ کی قسم کھاکر مجھ کو پکا قول نہ دوگے۔ فِیْہِ اَنَّ التَّدْبِیْرَ الْمَأْذُوْنَ لَا یُنَافِیْ کَمَالَ التَّوَکُّلِاس میں دلالت ہے کہ تدبیرِ جائز کمالِ توکل کے خلاف نہیں۔؎حضرت حواء کی تاریخ عبداللہ بن مسعود اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: إِنَّ اللہَ تَعَالٰی لَمَّا أَخْرَجَ إِبْلِیْسَ مِنَ الْجَنَّۃِ وَأَسْکَنَہَا اٰدَمَ بَقِیَ فِیْہَا ------------------------------