کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
علامہ ابنِ کثیر حافظ عماد الدین دمشقی کی تفسیر علامہ ابنِ کثیررحمۃ اللہ علیہ دمشقی اپنی تفسیر ابنِ کثیر میںذَالِکَ الْفَضْلُ مِنَ اللہِ وَکَفٰی بِاللہِ عَلِیْمًاکی تفسیر فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ نعمتِ معیت محض اللہ کا فضل ہوگا۔ أَیْ مِنْ عِنْدِ اللہِ بِرَحْمَتِہٖ وَہُوَ الَّذِیْ اَہَّلَہُمْ لِذَالِکَ لَابِاَعْمَالِہِمْ یہ نعمت اعمال کے بدلے میں نہ ملے گی، اور وہ علیم ہیں کہ کون اس ہدایت اور توفیق کا مستحق ہے۔ أَیْ ہُوَ عَلِیْمٌ بِمَنْ یَّسْتَحِقُّ الْہِدَایَۃَ وَالتَّوْفِیْقَ؎از علامہ محمود نسفیصاحبِ تفسیر خازن اس معیت کے بارے میں صاحبِ تفسیرِ خازن نے روایت لکھی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے سوال کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ قیامت کب آوے گی؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کی کیا تیاری کی ہے؟ عرض کیا کہ کچھ تیاری نہیں کیإِلَّا أَنِّیْ أُحِبُّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗمگر میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ تم اسی کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ محبت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہفَمَا فَرِحْنَا بِشَیْءٍ أَشَدَّ فَرْحًا بِقَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ایسی خوشی ہم لوگوں کو کبھی نہیں ہوئی جیسا کہ اس ارشاد سے ہوئی۔اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہوں۔ اَرْجُوْ أَنْ أَ کُوْنَ مَعَہُمْ بِحُبِّیْ إِیَّاہُمْاُمید ہے کہ میں ان سب حضرات کے ساتھ ہوں گا بہ سبب ان کی محبت کے۔ وَإِنْ لَّمْ أَعْمَلْ بِأَعْمَالِہِمْ اگرچہ ہمارے اعمال اس درجہ کے نہیں۔؎ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًاوَفِیْہِ مَعْنَی التَّعَجُّبِ کَأَنَّہٗ قَالَ ------------------------------