کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَمَا اَحْسَنَ أُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا کیا ہی اچھے یہ حضرات رفیق ہیں! یعنی جنت میں۔سُمِّیَ رَفِیْقًا لِارْتِفَاقِکَ بِہٖ وَلِصُحْبَتِہٖ۔حلِ لغت رفیق اگرچہ واحد ہے،مگر اسمِ جمع ہے یعنی لفظاً واحد اور معناً جمع ہے، جیسے صدیق۔ (مختار الصحاح)رفاقۃ: نرمی، مہربانی، حسنِ سلوک۔ (منجد)ایک تفسیری غلط فہمی کا اِزالہ بعض لوگ توسّل بالصالحین کو اس آیت سے ثابت کرتے ہیں:وَابْتَغُوْاۤ اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ۔لیکن اس آیت کو اس مقصد کے ثبوت میں کوئی دخل نہیں۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر بیان القرآن کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ وَسَلَ بمعنیٰ تَقَرَّبَ جس کا ذریعہ طاعات کا کرنا اور معاصی کا چھوڑنا ہے۔ آیت میں دو جملے ہیں:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ ابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ۔ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے احکام کی مخالفت سے ڈرو اور طاعات کے ذریعے خدا تعالیٰ کا قرب ڈھونڈو۔ (اور ابتغاءِ وسیلہ کی صورت طاعات کا اہتمام ہے۔)؎ تفسیر خازن میں بھی یہی تفسیر ہے: ’’یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ‘‘ أَیْ خَافُوا اللہَ بِتَرْکِ الْمَنْہِیَّاتِ ’’وَابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ‘‘ یَعْنِیْ أُطْلُبُوْا إِلَیْہِ الْقُرْبَ بِطَاعَتِہٖ وَالْعَمَلِ بِمَا یَرْضٰی یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرو (ترکِ معاصی میں اہتمام کرو) اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو یعنی طاعت اور عمل رضائے حق کے اہتمام سے قُرب تلاش کرو۔ (وَسَلَ اِلَیْہِ اَیْ تَقَرَّبَ اِلَیْہِ) ؎ ------------------------------