کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور یہ شعر بھی پڑھتے تھے ؎ بس ہے اپنا ایک نالہ بھی اگر پہنچے وہاں گرچہ کرتے ہیں بہت سے نالہ و فریاد ہم اور فرماتے تھے کہ نالے تو سب ہی وہاں پہنچتے ہیں، پہنچنے سے مراد یہ ہے کہ کوئی نالہ قبول ہوجائے تو کام بن جائے۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ چوں بگریم خلقہا گریاں شوند چوں بنالم چرخ نالہ خواں شوند جب میں روتا ہوں تو ایک خلق میرے ساتھ روتی ہے اور جب میں نالہ کرتا ہوں تو آسماں میرے نالوں میں شریک ہوتے ہیں۔ایک صحابی کا واقعہ ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے تہجد پڑھی اور پھر بیٹھ کر بہت روئے۔ کہتے تھے اللہ ہی سے فریا دکرتا ہوں جہنم کی آگ کا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم نے آج فرشتوں کو رُلادیا ؎ وہ چشمِ ناز بھی نظر آتی ہے آج نم اب تیرا کیا خیال ہے اے انتہائے غم حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا نہایت عمدہ شعر یاد آیا ؎ تسلّی ہم گناہ گاروں کو حاصل ہوگئی احمدؔ بجھادیں گے جہنم کو یہ آنسو ہیں ندامت کے فیضانِ محبت ہے یہ فیضانِ محبت اب میں ہوں تری یاد ہے اور دیدۂ تر ہے فائدہ: بعض وقت اہل اللہ ہنستے بھی ہیں اور مزاح بھی کرلیتے ہیں لیکن اس وقت بھی ان کا قلب اللہ کے دردِ محبت سے غافل نہیں ہوتا۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎