کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
آجاؤ۔ حق تعالیٰ شانہٗ کی اس آیت میں جو محبت کی شان بندوں کے ساتھ پوشیدہ ہے اس کا کچھ اندازہ ایک واقعہ سے ہوتا ہے۔ ایک دن احقر اپنے پوتے کو جس کی عمر پانچ سال کی تھی بلارہا تھا اور دل چاہتا تھا کہ وہ جلدی سے بھاگ کر میری گود میں آجاوے، مگر وہ آہستہ رفتار سے نازو نخرے کرتا ہوا آرہا تھا اور ہم کو اس کی رفتار سے کلفت ہورہی تھی۔ غلبۂ محبت سے دل چاہتا تھا کہ جلد آجاوے اور ہم اس کو آغوشِ شفقت، آغوشِ رحمت اور آغوشِ محبت میں لے کر پیار کرلیں اور بار بار ہم اس سے کہہ رہے تھے بھاگ کر آجا، بھاگ کر آجا، دوڑ کر آجا۔ اسی وقت دل میں اس آیت کا خیال آیا فَفِرُّوْۤا اِلَی اللہِ بھاگ کر میری طرف آجاؤ، کہاں غیراللہ میں قرار پارہے ہو؟ ارے! ان سے تو فرار اختیار کرو، جس کا طریقہ یہ ہے کہ سمت قبلہ درست کرو، پھر فرار میری طرف اختیار کرو، اور میرے پاس جو قرار ہے اس کو تو جانِ انبیاءعلیہم السلام اور جانِ اولیاء محسوس کرتی ہیں۔ اگر تم سمت قبلہ درست کرکے پہلا قدم جب میری طرف فرار کا اختیار کروگے اسی وقت ایسی بہار محسوس کروگے جیسے کہ دوزخ سے جنت میں آگئے۔دہریت اور بددینی کی راہ سے راہِ حق کی طرف گمراہ کن زندگی کا علاج غیراللہ سے تعلق اور عشقِ مجاز عذابِ الیم ہے، جس پر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا رسالہ تَمْیِیْزُ الْعِشْقِ مِنَ الْفِسْقِہے۔ فسق کا نام عشق اور فاسق کا نام عاشق ہے،یہ دھوکا اس لیے لگا ہے:اَفَمَنۡ زُیِّنَ لَہٗ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًا ؎ شیطان نے ان کے بُرے اعمال کو (مثلاً زنا، لواطت، سینما، ٹی وی، وی سی آر وغیرہ) ان کی نگاہوں میں مزین کردیا ہے، خوبصورت دکھادیا ہے، پاخانے پر چاندی کا ورق لپیٹ کر کیوڑہ اور عطر لگا رکھا ہے، لیکن دراصل پیشاب پاخانے کے مراکز ہیں، یہ وی سی آر، ٹی وی کے رنگین پروگرام، یہ سینما بینی، فلم ایکٹرس کی اداؤں کے نشے، ------------------------------