کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اللہ والوں کے لیے دُرویش پیش کے ساتھ کی تائید اس شعر مثنوی سے بھی ہوتی ہے ؎ گر تو سنگِ خار ا و مرمر بوی چوں بصا حبِ دل رسی گوہر شوی مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے شخص! اگر تو سنگِ خارہ اور سنگِ مر مر ہے یعنی سینے میں غفلت زدہ دل رکھتا ہے، تو کسی اللہ والے اہلِ دل کے پاس بیٹھا کر تاکہ گوہر (موتی) ہوجاوے۔ اللہ والوں کا دل واقعی موتی بلکہ اس سے بھی قیمتی ہوتا ہے، کیوں کہ ان کا دل اپنے دردِ محبت کے فیض سے دوسروں کے دلوں کو بھی درد بھرا دل بنادیتا ہے ؎ جو دل کہ تیری خاطر فریاد کررہا ہے اُجڑے ہوئے دلوں کو آباد کررہا ہےخانقاہ کےمعنیٰ کیا ہیں؟ صاحبِ’’غیاث اللغات‘‘ لکھتے ہیں کہ ’’مکان بودن دُرویشاں و مشایخ‘‘ یعنی جس جگہ چند اللہ والے رہتے ہوں، اسی جگہ کو ’’خانقاہ‘‘ کہتے ہیں، خواہ صحرا ہو یا چمن ہو ؎ پھرتا ہوں دل میں درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئےدُرویشوں کی محبت جنت کی کنجی ہے اللہ والوں کی محبت جنت کی کنجی ہونے پر ایک حدیث سے استدلال احقر پیش کرتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَبِہِنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ تین باتیں جس کے اندر ہوں گی وہ ان کے سبب ایمان کی حلاوت پائے گا۔ ان تین میں سے ایک سبب یہ ہے: