کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
علامہ انور شاہ کشمیری کا ارشاد حضرت مولانا عبداللہ صاحب شجاع آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب ہم دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے تو حضرت کشمیری صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ہم سب طلبہ کو جمع کرکے نصیحت کی اور فرمایا کہ دیکھو خواہ کتنی بار ختم بخاری شریف کرلو مگر جب تک اللہ والوں کی جوتیاں نہ سیدھی کروگے اور ان کی صحبت نہ اختیار کروگے حقیقت اور روحِ علم سے محروم رہوگے، اور جوش میں فرمایا: اللہ والوں کی جوتیوں کی خاک کے ذرّات سلاطینِ دنیا کے تاجوں کے موتی سے افضل ہیں۔علامہ قشیری کا ارشاد امام ابوالقاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور کتاب ’’رسالہ قشیریہ‘‘ میں ضرورت صحبتِ اہل اللہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ مرید پر واجب ہے کہ شیخ سے ادبِ تعلیم و تربیت حاصل کرلے۔ اگر اس کا کوئی شیخ نہیں تو کبھی فلاح نہ پائے گا۔ اس کا راہ بر شیطان ہوگا۔ یعنی اس کے کہنے پر چلے گا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے استاد ابوعلی دقاق رحمۃ اللہ علیہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو درخت خودرو ہوتا ہے وہ پتےّ تو لاتا ہے مگر پھل نہیں لاتا۔ یہی حال اس کا ہوتا ہے جس کا کوئی شیخ نہیں ہوتا۔ پس رفتہ رفتہ وہ اپنی خواہشِ نفسانی کا غلام بن جائے گا اور اس کو اس غلامی سے کبھی خلاصی نہیں ہوسکتی۔حضرت مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی کا ارشاد یہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اور حضرت مرزا جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ ہیں۔ اپنی کتاب ’’مالابدمنہ‘‘ میں فرماتے ہیں’’نورِ باطن صلی اللہ علیہ وسلم را از سینۂ درویشاں باید جُست‘‘پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا نورِ باطن بزرگوں کے سینوں سے حاصل کرنا چاہیے۔