کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۷) حضرت محمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کو توحید و شریعت کا علم، وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ، وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ، اَلرَّحْمٰنُ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ؎قیامِ لیل کی فضیلت مع فضیلتِ علم علامہ علاء الدین علی بن محمد خازن بغدادی اپنی تفسیر خازن میں فرماتے ہیں کہ اعمال کا ذکر حق تعالیٰ شانہٗ نے اٰنَآءَ اللَّیْلِ سَاجِدًا وَّ قَآئِمًامیں بیان فرمایا اور رات میں قیامِ لیل کو ترجیح فرمائی کیوں کہ رات کو پوشیدگی زیادہ ہونے سے ریا سے حفاظت آسان ہے۔ نیز رات کی تاریکی جمعیت اور سکونِ قلب کا باعث ہوتی ہے۔ اور نَظْرًا اِلَی الْاَشْیَاءِ سے محفوظ ہوتی ہے۔ پس جب قلب احوالِ خارجیہ کے اشتغال سے فارغ ہوتا ہے تو توجہ الی اللہ میں ترقی ہوتی ہے۔ نیز رات میں نیند کا غلبہ ہوتا ہے اور نفس کو جاگنا شاق ہوتا ہے۔ پس مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ بڑھ جاتا ہے۔ پھر ان اعمالِ مذکورہ کو علم کے مقام پر اللہ تعالیٰ نےختم فرمایا۔’’ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ‘‘ِاِفْتَتَحَ اللہُ تَعَالٰی بِالْعَمَلِ وَخَتَمَہَا بِالْعِلْمِ لِاَنَّ الْعَمَلَ مِنْ بَابِ الْمُجَاہَدَاتِ وَالْعِلْمَ مِنْ بَابِ الْمُکَاشَفَاتِ اور یہی منتہائے مقام ہے۔ پس مجاہدہ اور مکاشفہ جمع ہوکر انسان کے کمالِ فضل پر دلالت کرتے ہیں۔ ؎ اور علامہ علی خازن بغدادی رحمۃ اللہ علیہ یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ کی تفسیر میں ارقام فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ ایمان والوں کو ان کی اطاعت کے سبب ان کو رفعت عطا فرماتے ہیں اور اہلِ علم ایمان والوں کو ان پر درجاتِ کثیرہ سے فضیلت عطا فرماتے ہیں۔ غیر اہلِ علم اہلِ ایمان سے صرف جنت میں داخل ہونے کو کہا جاوے گا اور اہلِ ایمان اہلِ علم کو کہا جاوے گا کہ ابھی ٹھہرو، آپ لوگ دوسرے لوگوں کی شفاعت کیجیے۔ یُقَالُ لِلْعَالِمِ قِفْ وَاشْفَعْ ------------------------------