کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان القرآن کے مسائل السلوک میں فرمایا ہے: فَإِنَّ بَعْضَ الْمُغْتَرِّیْنَ مِنَ الصُّوْفِیَاءِ وَالسَّالِکِیْنَ یُنْسِبُوْنَ کَمَالَاتِہِمْ إِلٰی مُجَاہَدَاتِہِمْ وَہٰذَا عَیْنُ الْکُفْرَانِ؎ بعض صوفیادھوکے میں مبتلا ہو کر اپنے کمالات کو بجائے فضلِ حق سمجھنے کے اپنے مجاہدات کا ثمرہ سمجھتے ہیں اور یہ عین ناشکری ہے۔ کیوں کہ حق تعالیٰ کی عظمت غیرمحدود ہے اور اس کے حقوق غیرمحدود ہیں۔ پس ہمارا کوئی مجاہدہ خواہ کتنا ہی عظیم الشان ہو وہ محدود اور ناقص ہوگا اور واجب الاستغفار ہوگا اور ناقص پر ثمرات کا عطا ہونا عقلاً بھی محض فضل ہے۔ علمِ عجیب:حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ سلاطین جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کے معزز لوگوں کو ذلیل کردیتے ہیں۔ پس حق تعالیٰ جس کے قلب کی بستی میں اپنا نورِ خاص داخل کرتے ہیں تو اس کے قلب کے تکبر اور عجب کے چودھریوں کو فنا کردیتے ہیں۔ پس تعلق مع اللہ کے لیے فنائیت لازم ہے۔ اِنَّ الْمُلُوْکَ ...الٰخ (النمل:24)اصلاحِ نفس اورحصولِ نسبت مع اللہ کی تدابیر برائے سالکین کرام ۱) اہل اللہ کی صحبت کا اہتمام اور حقوقِ مصلح یعنی اطلاع، اتباع، اعتماد و انقیاد کا التزام۔ کم از کم ہر مہینہ اطلاع کرنا اور ان کے ارشادات پر عمل کرنا۔ اپنے رہایشی مقام پر بھی صالحین کی مجالست اختیار کرنا۔ مضر اور بُری صحبت سے دوری اختیار کرنا بالخصوص محلِّ شہوت نوجوانوں اور نامحرم عورتوں سے دور رہنے کا سخت اہتمام کرنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: تِلْکَ حُدُوْدُ اللہِ فَلَا تَقْرَبُوْہَا؎ یعنی حدودِ الٰہیہ کے ------------------------------