کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
داڑھی پر مَل لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں نے اپنے شیخ حکیم الامت تھانوی نوّر اللہ مرقدہٗ کو اسی طرح عمل کرتے دیکھا ہے۔ راقم الحروف نے حضرت شیخ کی حکایاتِ صحابہ میں یہ روایت دیکھی ہے کہ حضرت محمد بن المنکدر رضی اللہ عنہ اپنے آنسوؤں کو اپنے چہرے اور داڑھی پر مل لیتے تھے اور کہتے تھے کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ جہنم کی آگ اس جگہ کو نہیں چھوتی جہاں یہ آنسوپہنچتے ہیں۔ حکایت:کعبہ شریف میں ایک عالم نے احقر سے اپنا یہ غم بیان کیا کہ میرے آنسو خشک ہوگئے، مجھے کعبۃ اللہ میں رونا نہیں آرہا، اس کا مجھے بے حد غم ہے۔ احقر نے مشورہ دیا کہ آپ ملتزم پر جائیے وہاں کچھ اللہ والے اللہ کے خوف سے استغفار و گریہ وزاری میں مشغول ہیں، ان کی صحبت کے فیض سے آپ کوبھی رونا نصیب ہوجائے گا۔ کچھ دن کے بعد جب ان سے ملاقات ہوئی تو احقر کو بڑی دعائیں دیں اور خوش ہوکر فرمایا کہ میرا کام بن گیا اور کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ؎ کا راز بھی منکشف ہوگیا ؎ سنا ہے سنگ دل کی آنکھ سے آنسو نہیں بہتے اگر سچ ہے تو دریا کیوں پہاڑوں سے نکلتے ہیں حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ رُلادوں سنگ دل کو بھی جو غم اپنا بیاں کردوں اگر چاہوں تو پتھر سے بھی میں دریا رواں کردوں کعبہ شریف میں احقر کا ایک شعر ؎ جو گرے اِدھر زمیں پر مرے اشک کے ستارے تو چمک اُٹھا فلک پر مری بندگی کا تارا احقر کے چند دیگر اشعار ؎ ------------------------------