کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
زمینِ سجدہ پہ ان کی نگاہ کا عالَم بر س گیا جو برسنا تھا میرا خونِ جگر ہر کجا گرید بہ سجدہ عاشقے آں زمیں باشد حریم آں شہے اللہ تعالیٰ کا عاشق زمین پر سجدہ میں جہاں کہیں بھی روتا ہے وہ زمین اللہ تعالیٰ کا حرم بن جاتی ہے۔ قطرۂ اشکِ ندامت درسُجود ہمری خونِ شہادت می نمود میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لامکاں اے میری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا اللہ والوں کے نورِ باطن کو حاسدین نہیں بجھاسکتے۔ اس مضمون کو احقر نے اس طرح عرض کیا ہے ؎ ایک قطرہ اگر ہوتا تو وہ چھپ بھی جاتا کس طرح خاک چھپائے گی لہو کا دریا حکایت:حضرت مرشدی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جونپور میں ایک مشاعرہ ہوا تھا جس میں یہ مصرعہ اس طرح دیا گیا تھا ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے جس پر ایک نوجوان لڑکے نے ایسا مصرعہ لگایا کہ اس کو نظر لگ گئی اور وہ تین دن میں مرگیا۔ وہ مصرعہ یہ تھا ؎ اے سیلِ اشک تو ہی بہادے اُدھر مجھے