کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت مرشدی شاہ پھولپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت مولانا علی مہائمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے آنسوؤں سے چھوٹے چھوٹے چشمے بن گئے تھے اور ان ہی آنسوؤں سے خوشبودار پھول پیدا کیے گئے ہیں۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ اس طرح رونے کی تمنا بیان کرتے ہیں ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بُدے تا نثارِ دلبرِ زیبا شُدے اے کاش! میرے آنسو دریا ہوجاتے تاکہ میں اس محبوبِ حقیقی پر قربان کردیتا۔ ہر کجا بینی تو خوں بر خاک ہا پس یقیں می داں کہ آں از چشمِ ما جہاں کہیں بھی خاک پر تم خون گرا ہوا دیکھو تو سمجھ لو کہ وہ میری آنکھوں سے گرا ہے۔ در جگر افتادہ ہستم صدر شرر درمناجاتم بہ بیں خونِ جگر اے خدا! میرے جگر میں سینکڑوں غموں کی آگ پوشیدہ ہے اور میری مناجات میں آپ میرے جگر کا خون دیکھ لیجیے کہ میں کس درد کے ساتھ آپ سے دعا مانگ رہا ہوں۔ شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ کے خوف سے یا محبت سے خوب رونا آئے تو اس کا نام گرم بازاریِ عشق ہے۔ واقعۂ حضرت مرشدی :حضرت مرشدی شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ تہجد کی نماز میں دو رکعت کے بعد استغفار میں دیر تک رویا کرتے تھے۔ اور اپنی مجلس میں جب اللہ تعالیٰ کی کوئی بات شروع کرتے تو اللہ کا نام لیتے ہی آنسو نکل کر چہرۂ مبارک پر ٹھہرے رہتے تھے۔ پھر حضرت دونوں ہاتھوں سے ان آنسوؤں کو چہرے اور