کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
جامع صغیر میں یہ روایت بھی ہے جس کو مرقاۃ میں نقل کیا گیا ہے: اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِی اللہِ عَلٰی کَرَاسِیٍّ مِنْ یَاقُوْتٍ حَوْلَ الْعَرْشِ؎ اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت رکھنے والے عرش کے کنارے یاقوت (موتی) کی کرسیوں پر ہوں گے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کیا عجب ہے کہ یہ نعمت محشر میں حاصل ہو، قبل اس کے کہ لوگ جنت یا جہنم میں داخل کیے جائیں۔ ؎ نوٹ: مشکوٰۃ،صفحہ۴۲۶ پر بروایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسی قسم کا مضمون اس اضافہ کے ساتھ ہے کہ یہ متحابین فی اللہ کون لوگ ہیں؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ... الٰخ اس سے معلوم ہوا کہ یہ فضائل ان لوگوں کے لیے ہیں جو اہل اللہ سے اللہ تعالیٰ کی محبتِ کاملہ سیکھیں اور اتباع اور اطاعت کی برکت سے اللہ تعالیٰ کے قربِ خاص سے مشرف ہوں۔ وَ فِیْ رِوَایَۃِ التِّرْمِذِیِّ قَالَ:یَقُوْلُ اللہُ تَعَالٰی اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِیْ جَلَالِیْ لَہُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُوْرٍ یَّغْبِطُہُمُ النَّبِیُّوْنَ وَالشُّہَدَاءُ؎ الفاظ اس روایت میں ’’اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِیَّ جَلَا لِی‘‘ ہیں یعنی جو لوگ آپس میں محبت رکھتے ہیں میری عظمت اور جلال کے سبب ان کے لیے میدانِ محشر میں نور کے منبر ہوں گے۔ انبیاء اور شہداء ان پر غبطہ اور رشک کریں گے۔ ایک اشکال اور اس کا جواب:حدیثِ قدسی میں لفظ ’’جلالی‘‘ آیا ہے، ’’جمالی‘‘ نہیں آیا تو ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح فرماتے ہیں کہ آپس میں یہ محبت اللہ تعالیٰ کی عظمت اور جلال کے سبب ہونے میں یہ اشارہ کردیا گیا کہإِنَّہُمْ مُنَزَّہُوْنَ عَنْ شَائِبَۃِ النَّفْسِ وَالْہَوٰی؎ یہ اولیائے کرام جو دنیا میں آپس میں اللہ تعالیٰ کی محبت ------------------------------