کشکول معرفت |
س کتاب ک |
اور فرمایا کہ بزرگوں کی صحبت اور زیارت بڑی چیز ہے۔ ان کی یاد سے دل میں نور آتا ہے اور حق تعالیٰ سے تعلق پیدا ہوتا ہے۔ (ملفوظ نمبر ۳۰۳،بحوالہ بالا) اور فرمایا کہ اہل اللہ پر طعنہ اور اعتراض کے متعلق مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے دو شعر یاد آئے ؎ ہیچ قومے را خدا رسوا نہ کرد تا دلِ صاحب دلے نامد بدرد چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد میلش اندر طعنۂ پاکاں زند اللہ تعالیٰ کسی کو رسوا کرنے کا ارادہ نہیں فرماتے جب تک کہ وہ کسی اللہ والے کا دل نہیں دکھاتا، اور جب کسی کو رسوا کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کی علامت کے طور پر اس کی زبان سے اہل اللہ کی شان میں بدکلامی شروع ہوجاتی ہے۔ (ملفوظ نمبر ۴۲۹،بحوالہ بالا) ہر کہ خدمت می کند مخدوم شد ہر کہ خود را دید او محروم شد جو اپنے بزرگوں کی خدمت کرتا ہے وہ مخدوم بنادیا جاتا ہے اور جو تکبر کے سبب خدمتِ اکابر سے فرار اختیار کرتا ہے وہ محروم رہتا ہے۔ جس نے بھی اپنے نفس کو اپنے بڑوں کے سامنے مٹایا اس کو اللہ تعالیٰ نے عزت عطا فرمائی۔ جیسا کہ ارشاد مبارک ہے: مَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ رَفَعَہُ اللہُ؎ تواضع پر بلندی اور عزت موعود ہے، مگر تواضع میں اخلاص شرط ہے۔ یہ وعدہ بشرط شی ہے یعنی یہ تواضع خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لیے ہو، اور اس کے اندر بشرط لاشی بھی پوشیدہ ہے یعنی غیراللہ کی نجاست سے پاک ہو۔ (حُبِّ مال و جاہ و خواہشِ نفس وغیرہ سے مخلوط نہ ہو) ------------------------------