کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ اپنی ذاتِ گرامی کو ان لوگوں کے پاس بیٹھنے کا پابند کیجیے جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کے نازل ہونے پر اپنے دولت کدہ سے نکل کر ان لوگوں کی جستجو فرمائی۔ پس دیکھا کہ ایک جماعت اللہ کے ذکر میں مشغول ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے میری اُمت میں ایسے لوگ پیدا فرمادیے کہ خود مجھے ان کے پاس بیٹھنے کا حکم ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم ہی لوگوں کے ساتھ میری زندگی ہے اور تمہارے ساتھ ہی میرا مرنا ہے یعنی میرے مرنے جینے کے ساتھی اور رفیق تم ہی لوگ ہو۔ احقر راقم الحروف کے دو شعر ہیں ؎ میری زندگی کا حاصل میری زیست کا سہارا ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا مجھے کچھ خبر نہیں تھی ترا درد کیا ہے یاربّ ترے عاشقوں سے سیکھا ترے سنگِ در پہ مرنا صوفیا نے اس حدیث سے استنباط کیا ہے کہ مشایخ کو بھی مریدین کے پاس بیٹھنا ضروری ہے کہ اس میں علاوہ فائدہ پہنچانے کے اختلاط سے شیخ کے نفس کے لیے بھی مجاہدہ تامہ ہے کہ غیرمہذب لوگوں کی بدعنوانیوں کے تحمل اور برداشت سے نفس میں فنائیت اور تواضع پیدا ہوگی۔ اس کے علاوہ قلوب کے اجتماع کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور رافت کو متوجہ کرنے میں خاص دخل ہے اور یہی وجہ ہے کہ عرفات کے میدان میں سب حجاج بیک حال ایک میدان میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ہمارے حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے حجۃ اللہ البالغہ میں اس مضمون کو اہتمام سے ارشاد فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْسے مراد ذاکرین کی جماعت ہے۔ ؎ ------------------------------