کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فِی الْحَدِیْثِ إِیْمَاءٌ إِلٰی أَنَّ مُدَاوَمَۃَ ذِکْرِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ تُوْرِثُ الْحَیَاۃَ الْحَقِیْقِیَّۃَ الَّتِیْ لَا فَنَاءَ لَہَا؎ اللہ تعالیٰ کے ذکر پر مداومت حقیقی زندگی سے آشنا کرتی ہے جس کو کبھی فنا نہیں ہے۔ ہر گز نمیرد آنکہ دلش زندہ شدبعشق ثبت است برجریدۂ عالم دوامِ ما یعنی وہ شخص کبھی نہیں مرتا جس کا دل حق تعالیٰ کے عشق سے زندہ ہوگیا۔ جریدۂ عالم پر اس کا نقش غیرفانی ہوتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اَوَ مَنْ کَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنَاہُکی تفسیر کرتے ہوئے باب الاشارۃ صفحہ۲۴، پارہ ۸ پر ارقام فرمایا ہے: قَالَ ابْنُ عَطَاءٍ: أَوَمَنْ کَانَ مَیْتًا بِحَیَاۃِ نَفْسِہٖ وَمَوْتِ قَلْبِہٖ فَأَحْیَیْنَاہُ بِاِمَاتَۃِ نَفْسِہٖ وَحَیَاۃِ قَلْبِہٖ، وَسَہَّلْنَا عَلَیْہِ سُبُلَ التَّوْفِیْقِ وَکَحَّلْنَاہُ بِأَنْوَارِ الْقُرْبِ فَلَا یَرٰی غَیْرَنَا وَلَا یَلْتَفِتُ إِلٰی سِوَانَا ؎ کیا وہ شخص جو مردہ تھا بہ سبب اپنی حیاتِ نفس اور اپنی موت ِقلب کے پس ہم نے اس کو زندہ کردیا اس کے نفس کی فنائیت اور اس کے قلب کی حیات سے، اور آسان کردیا ہم نے اس پر توفیق کے راستوں کو اور سرمہ لگادیا ہم نے اس کی آنکھوں میں اپنے انوارِ قرب کا، پس نہیں دیکھتا ہمارے غیر کو اور نہیں التفات کرتا ہمارے ماسوا کی طرف۔ یہ آیت حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ یا حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہےعَلٰی حَسْبِ الرِّوَایَاتِ وَأَیَّامًا کَانَ، فَالْعِبْرَۃُ بِعُمُوْمِ اللَّفْظِ لَا بِخُصُوْصِ السَّبَبِ، فَیَدْخُلُ فِیْ ذٰلِکَ کُلُّ مَنِ انْقَادَ لِاَمْرِ اللہِ تَعَالٰی؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا سببِ ------------------------------