کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ ؎ اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ ان سے کہیے کہ علم والے اور جہل والے کہیں برابر ہوتے ہیں؟ عالم سے مراد باعمل عالم ہے۔ جیسا کہ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اللہ کا ہر نافرمان جاہل ہے۔ جو علم سببِ عمل نہ ہو وہ شریعت میں علم نہیں۔ مَنْ عَصَی اللہَ فَہُوَ جَاہِلٌ لِأَنَّ الْعِلْمَ اِذْ لَمْ یَکُنْ مُوْرِثًا لِلْعَمَلِ فَلَیْسَ عِلْمًا فِی الشَّرِیْعَۃِ ؎ علمے کہ رہ بحق نہ نماید جہالت است جو علم حق تعالیٰ تک نہ پہنچادے وہ جہالت ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ علم آں باشد کہ بکشاید رہے راہ آں باشد کہ پیش آید شہے علم وہ ہے جو عمل کا راستہ کھول دے اور راہ وہ ہے جو حق تعالیٰ تک پہنچادے۔ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے: کُلُّ مَنْ عَصَی اللہَ فَہُوَ جَاہِلٌ أَجْمَعَ عَلَیْہِ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؎ہر وہ شخص جو اللہ کی نافرمانی کرے وہ جاہل ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اس پر اجماع ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ یہ آیت علم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ اور ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ کی تفسیر اس ------------------------------