کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ؎ اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں آپ کی محبت کا اور آپ سے محبت کرنے والوں کی محبت کا اور ان اعمال کا جو آپ کی محبت کا ذریعہ بنیں۔ محبتِ حق اور محبتِ اعمال برائے محبتِ حق کے درمیان میں اللہ والوں کی محبت کی درخواست کی گئی ہے جو دونوں کا ذریعہ ہے یعنی اللہ والوں کی محبت سبب ہوگا ان کی صحبت اور مجالست کا اور یہ سبب ہوگا محبتِ حق اور اعمالِ صالحہ کا۔ اہلِ محبت سوئے خاتمہ سے محفوظ ہوں گے۔ اس کی دلیل کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اے ایمان والو! جو تم میں سے مرتد ہوگا دینِ اسلام سے تو اللہ تعالیٰ جلد ایسی قوم پیدا فرمائیں گے جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرمائیں گے اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ اپنی محبت کی تقدیم میں اشارہ فرمادیا گیا کہ تمہاری محبت اصل نہیں ہماری محبت کا عکس اور ظل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارتداد کے مجرمین کے مقابلے میں اہلِ محبت کو بیان فرمانا واضح دلیل ہے کہ یہ ارتداد سے محفوظ ہوں گے۔ پھر اہلِ محبت کی تین علامات بیان فرمائیں: ۱) اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ... الٰخ، ایمان والوں سے اپنے کو مٹاکر نہایت تواضع سے ملتے ہیں اور کفار پر سخت ہوتے ہیں۔ ۲) یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِاللہ کی راہ میں ہر مجاہدہ کو برداشت کرتے ہیں۔ ۳) وَلَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍملامت کرنے والوں کی ملامت سے اندیشہ نہیں کرتے،ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ ؎ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو فنائیت اور عبدیت کی تعلیم دی ہے کہ محبت کی مذکورہ نعمتیں جن کو عطا ہوں وہ اپنا کمال نہ سمجھیں بلکہ ہمارا فضل سمجھیں۔ حضرت حکیم الامت ------------------------------